رمضان میں لوگ گناہوں کا ارتکاب کیوں کرتے ہیں؟ Why People Commit Sins in Ramadan

Why People Commit Sins in Ramadan ?


اسلامی مہینوں میں رمضان المبارک نواں مہینہ ہے۔  اس مہینے کو قرآن و حدیث کے حوالے سے بھی بہت اہمیت حاصل ہے۔  اس میں بے شمار رحمتیں اور برکتیں موجود ہیں کیونکہ رمضان المبارک کی وہ مہینہ ہے جس میں قرآن مجید کو نازل کیا گیا۔  اس کے علاوہ تقریبا تمام آسمانی کتابیں رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں ہی نازل کی گئی ۔ اس بابرکت مہینے میں ایک رات ایسی آتی ہے جس کو لیلۃ القدر بھی کہا جاتا ہے۔  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شعبان کی آخری تاریخ کو ارشاد فرمایا تھا کہ 

اے لوگو تم پر ایک مہینہ آرہا ہے جو بڑا مبارک اور برکت والا ہے اس میں ایک رات ہے جو ہزار مہینوں سے بڑھ کر ہے 
اس مہینے میں اللہ تعالی نے روزے کو فرض کر دیا اور اس رات کے قیام کو ثواب کی چیز بنا دیا۔  اس ماہ مبارک میں جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازوں کو بند کر دیا جاتا ہے۔  شیاطین کو بیڑیوں میں جکڑ دیا جاتا ہے۔  جو شخص اس ماہ مبارک کی رحمتوں اور برکتوں سے محروم رہ گیا وہ واقعی بہت بدنصیب اور بد قسمت انسان ہے۔ 

اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ اس ماہ مبارکہ میں شیاطین کو بیڑیوں میں جکڑ کر آگ میں بند کر دیا جاتا ہے تاکہ وہ لوگوں کو فتنہ و فساد میں مبتلا کرکے گناہوں کی طرف راغب نہ کریں ۔ لیکن پھر بھی انسانوں کے ذہن میں یہ سوال بھی اٹھتا ہے کہ اگر شیاطین کو واقعی اس مہینے میں قید کردیا جاتا ہے تو پھر بھی انسان گناہ جاری کیوں رکھتے ہیں ؟

دوستو اللہ تعالی اس ماہ مبارک کی برکت سے شیاطین کو انسانوں سے دور رکھتے ہیں اور ان شیاطین کو قید کر دیا جاتا ہے۔  تاکہ انسان ان کے شر سے بچ کر خود کو اللہ تعالی کے قریب کرنے اور خشوع و خضوع سے عبادات کرنے کی طرف اپنا دھیان جاری رکھے  ۔ ان شیاطین کے پاس رمضان المبارک میں بھی سارے اختیارات ہوتے ہیں لیکن وہ کسی بھی طرح سے انسانی شکل میں اور نہ انسانوں کے دل میں وسوسے ڈال کر انسان کو بہکایا بھٹکا نہیں سکتے ہیں۔  اس طرح اللہ تعالیٰ انسانوں کو شیطان کے شر سے محفوظ رہنے کا موقع فراہم کرتے ہیں ۔ کیونکہ شیطان صرف سامنے سے حملہ نہیں کرتا بلکہ ہر طرف سے انسان کو بہکانے کی کوشش میں لگا رہتا ہے اور اس کے دل میں وسوسے ڈال کر اس کو وسوسوں میں وہ مبتلا کرتا ہے یہاں تک کہ انسان چھوٹے چھوٹے گناہوں کا عادی ہوتے ہوتے بڑے بڑے گناہ کر بیٹھے اور شرک تک جا پہنچے۔  اسی لئے قرآن کریم کی سورۃ ناس میں شیطان کے شر سے پناہ مانگنے کا حکم دیا گیا ہے کیونکہ وہ انسان کو وسوسوں میں مبتلا کرتا ہے اور ان کے دلوں میں سرگوشیاں کرتا ہے ۔ 

دوسری وجہ جس کی بدولت انسان رمضان المبارک میں بھی گناہ کر پاتے ہیں ہو یہ ہے کہ سال کے گیارہ ماہ شیاطین انسان کو گمراہ کرنے میں لگے رہتے ہیں اور ان کو گناہوں کا اتنا عادی بنا دیتے ہیں کہ شیاطین کے بغیر بھی وہ اپنی عادت کو جاری رکھتے ہوئے گناہ سے باز نہیں آتے۔  اس کی مثال آپ اس طرح سے لے سکتے ہیں کہ ایک شہر میں ایک مافیا نشہ آور ادویات بیچنے کا کام کرتا ہو،  وہ لوگوں کو پوری طرح سے نشے کا عادی بنا چکا ہولیکن اس دوران پولیس اس پر چھاپا مار کر اس کو گرفتار کر لے اور وہ مافیا ہو وہاں سے اپنی سرگرمیاں جاری نہ رکھ پائے۔  لیکن وہ لوگ جو ان کی وجہ سے نشے کے عادی ہو چکے تھے تو وہ ان کی غیر موجودگی میں کسی اور طریقے سے نشہ حاصل کرنے کی تگ و دو میں لگ جائیں گے کیوں کہ وہ اس نشے کی لت میں بری طرح سے رنگ چکے تھے ۔ بالکل اسی طریقے سے انسان بھی جو کہ گیارہ ماہ گناہ کرکے گناہوں کے عادی ہو چکے ہوتے ہیں وہ شیطان کی غیر موجودگی میں بھی اپنے ان گناہ کرنے کی عادت سے باز نہیں آتے ۔ 

بعض علماء کرام اس سوال کا جواب اس طرح سے دیتے ہیں کہ رمضان المبارک میں شیاطین کو قید کرنے کا مطلب ہے کہ صرف بڑے شیاطین کو قید کیا جاتا ہے جو کہ ابلیس کے خاص الخاص چلے ہیں لیکن چھوٹے چھوٹے شیطان جو کہ انسان کے اندر بھی موجود ہے یعنی کہ انسان کے ہمزاد وہ انسان سے گناہ کراتے رہتے ہیں۔  وہ انسانوں کے دلوں میں سرگوشیاں جاری رکھتے ہیں تاکہ وہ گمراہ رہے اور گناہوں کی عادت اس میں جاری رہے۔  یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالی نے انسانی دل کو اپنی عبادت اور اپنے ذکر سے روشن کرنے کا حکم دیا ہے۔  جب انسان اللہ تعالی کی اطاعت و فرمانبرداری بجالاتے ہوئے اللہ تعالی کی عبادت کرتا ہے،  قرآن مجید پڑھتا ہے،  سجدہ ریز ہوتا ہے اور قرآن کریم کی تلاوت کرتے ہوئے روزے بھی رکھتا ہے تو یہ شیاطین انسانوں کے دلوں میں نہیں ٹھہرپاتے ۔

اگر ہم اسلامی ممالک میں رمضان میں جرائم کا موازنہ غیر اسلامی ممالک سے کریں تو ہمیں اسلامی ممالک میں رمضان المبارک میں جرائم کا ریٹ ہمیشہ کم ہوتا ہی نظر آئے گا۔  جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ غیر اسلامی لوگ جو کہ نا عبادات کرتے ہیں اور نہ روزہ رکھتے ہیں ان پر شیطان کا اثر بہت زوردار طریقے سے ہوتا ہے۔  اسی مقصد کے تحت اس مہینے میں روزے رکھنے اور الللہ تعالی کی عبادت گذاری کرنے کا بہت زیادہ حکم دیا گیا ہے ۔ 

No comments:

Powered by Blogger.