آج کل ڈرامائی طور پر زمین خود کو کس طرح ٹھیک کررہی ہے - How Earth Healing Itself Nowadays Dramatically

How Earth Healing Itself

انسان آج کل ٹیکنالوجیکل اور میڈیسنل ایڈوانسمنٹ کے ہائی پیک پر ہونے کے باوجود ایک چھوٹے سے وائرس کے آگے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو چکا ہے۔  سڑکیں، ٹورسٹ پوائنٹس ، دفتر،  شاپنگ مالز اور ایسے میوزیم جہاں پہ ہر اک انسانوں کا رش لگا رہتا تھا آج ایک چھوٹے سے وائرس کی وجہ سے ویرانی کا منظر پیش کر رہے ہیں۔  دنیا بھر میں اس کے خوف و وحشت کی وجہ سے لوگ گھروں میں رہنے پر مجبور ہے۔  لیکن سچ تو یہ ہے کہ ہم انسانوں نے خود کو کو سمجھ دار اور عقل مند ثابت کرنے کے لئے اس دنیا کو خود ہی نقصان پہنچایا جس کی بدولت ہوائی اور زمینی آلودگی پیدا ہوگی اوزون کے تہ  جو کہ کے زمین کے گرد ایک حفاظتی تہہ بناتی ہے اور ہمیں سورج کی ریڈی ایشن سے بچاتی ہے اس میں براعظم انٹارکٹکا جتنا سوراخ پیدا ہوگیا ہے۔ 

 فیکٹری اور انڈسٹریل ترقی کی وجہ سے لوگوں کا سانس لینا مشکل ہو رہا تھا۔  درخت مسلسل کٹ رہے تھے ۔ اور اس وائرس کی وجہ سے ایسا لگ رہا ہے کہ زمین نے اپنا اینٹی وائرس سسٹم خود بخود ایکٹیویٹ کر لیا ہے۔  تاکہ یہ خود کو کسی وائرس سے بچا سکے اور زمین کا وائرس ہم خود انسان ہی ہے۔  بالکل اسی طرح جس طرح عام انسان کسی خونخوار جانور کو خود پر حملہ کرتے دیکھ اسے یا تو مار دیتے ہیں یا کسی پنجرے میں قید کر دیتے ہیں بالکل ویسے ہی زمین بھی انسانوں کے ساتھ کچھ ایسا ہی کر رہی ہے۔  آج کے اس آرٹیکل میں ہی پڑھیں گے کہ اس وائرس کی وجہ سے زمین میں کیا مثبت بلاؤ آرہے ہیں ۔

اس کو پڑھ کے آپ کو محسوس ہونے لگے گا جیسے یہ وائرس خطرہ نہیں بلکہ ہم انسان ہی اس زمین کے لئے بہت بڑا خطرہ ہے ۔

دوستوں انڈسٹریل ترقی کی بدولت دنیا میں پولیوشن خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے جس کی وجہ سے آنکھوں کی،  جلد کی اور سانس کی بیماریاں پیدا ہونے لگی تھی۔  کچھ ملکوں میں تو صورت حال اس حد تک خراب تھی کہ لوگ پیسے بھر کے فریش آکسیجن کا ماسک کچھ گھنٹوں کے لیے خریدے تھے۔  باقی رہی سہی کسر جنگلات میں لگنے والی بڑے پیمانے کی آگ نے پوری کردی۔  اور ہم سب جانتے ہیں کہ درختوں کا کردار گلوبل وارمنگ کو کم کرنے اور ماحول کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے انتہائی اہم ہے۔  لیکن آپ کو یہ جان کر بہت حیرت ہوگی کہ اس وائرس کے بعد دنیا بھر کا پولیوشن ریٹ انتہائی کم ہوتا جا رہا ہے ۔ 

چائنہ،  جہاں سے اس وائرس کا آغاز ہوا اس دنیا کی سب سے بڑی انڈسٹریل حب ہے اور یہاں پر زہریلی گیس ہو کی شرح خطرناک حد تک بڑھ چکے تھے ۔ لیکن سائنسدانوں نے یہ ثابت کیا ہے کہ آج یہ خطرناک حد تک جو پھیلی ہوئی گی سے تھی وہ بہت بہت حد تک کم ہو چکی ہے۔  جبکہ ٹرانسپورٹ بند ہونے سے فیول اور نیچرل ریسورسز کی بھی بچت ہو رہی ہے ۔

لوگ جو پہلے گھوم پھر کر کچرا ہر جگہ پھینکنے کے عادی ہو چکے تھے اب ان کے باہر نہ نکلنے کی وجہ سے کچرا بھی بہت حد تک کم ہو رہا ہے۔  یوکے اور اٹلی میں جو پولیوشن پچاس اور ساٹھ پہنچ جاتے تھے اس کی مقدار اس سال صرف 20 پر رکی ہوئی ہے ۔

سب سے خطرناک حالات ہمارے ہمسایہ ملک بھارت کے ہیں جہاں ہر وقت توبہ پولیوشن کا لیول 150 160 رہتا تھا۔  لیکن چار مہینوں سے یہ ساٹھ اور اسی کے درمیان ہے ۔ جب کہ پچھلے سال یہ لیول لاہور میں 300 کو بھی کراس کر گیا تھا جس کے بعد بچوں اور بڑوں میں سانس کی تکلیف کی بیماری بڑھنے لگی ۔

آسمان پر بھی پولیوشن لیول کم ہونے پر ستارے زیادہ دکھائی دینے لگے ہیں اور کچھ پرانے لوگوں کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے اس سے پہلے کبھی بھی اتنا صاف آسمان اور ستاروں بھرا آسمان نہیں دیکھا ۔

اٹلی کا شہر وینس جو اپنے دریاؤں اور دلکش مناظر کی وجہ سے جانا جاتا ہے وہ لوگوں کے رش کی وجہ سے اتنا گندا ہو چکا تھا کہ اس کے اندر سے بدبو آنے لگی تھی۔  لیکن اب یہ پانی کس حد تک صاف ہوگیا ہے کہ اس کے اندر رہتے ہوئے مچھلیاں بھی صاف طریقے سے دیکھی جا سکتی ہیں ۔

وہ لوگ جن کی زندگی کا مقصد صرف پیسہ کمانا تھا اور ان کی زندگی میں کوئی مقصد نہیں تھا وہ بھی اس وائرس کی وجہ سے آپ اپنی فیملی کے ساتھ بھی اچھا ٹائم بتا رہے ہیں اور یہی وہ چیزیں ہیں جو ان کے دماغ میں بڑھاپے میں اچھی یادوں کے طور پر رہیں گے اور یہ ایسا وقت ہے جو پیسوں سے نہیں خریدا جا سکتا ۔

اس لاک ڈاؤن میں ہمیں یہ بھی پتہ چلا ہے کہ ہم بریڈ کپڑے،  جوتے اور فاسٹ فوڈ کھائے بغیر بھی ایک اچھی اور قدرتی زندگی گزار سکتے ہیں۔  ہمیں یہ بھی پتہ چلا کہ ایک غریب انسان کا ڈیفنس سسٹم ایک امیر انسان کی جسم کے ڈیفنس سسٹم سے زیادہ مضبوط ہے۔  کیونکہ وہ قدرتی طور پر اپنی زندگی گزار رہا تھا یعنی کی صحت کے معاملے میں وہ غریب شخص امیر ہے ۔

ہمیں یہ بھی پتہ چلا کہ پرسکون زندگی گزارنے کے لئے ہمیں خالق کائنات نے جو اصول بتائے تھے جیسے کہ سادگی سے شادی کرنا کتنا آسان ہے وہ ہمیں اس قید تنہائی میں رہنے کے بعد پتہ چلا اور سب سے بڑھ کے ہمیں اپنے رب کے اور زیادہ قریب ہونے کا موقع ملا ہے جو کہ دنیا داری اور اس کے کاموں میں کھو کر ہم بھول چکے تھے ۔

اتنی زیادہ اموات ہونے کے باوجود یہ بات بڑی عجیب لگتی ہے لیکن لگتا ایسا ہی ہے کہ یہ وائرس ہمارے لئے خطرے سے ۔۔زیادہ اس زمین کے لیے نئی زندگی کی امید بن کے آیا ہے 

No comments:

Powered by Blogger.